کہا میں نے دسمبر تنگ کرتا ہے
وہ بولا کوئی آتشدان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر زرد موسم ہے
وہ بولا دافعِ یرقان بھیجوں گا
وہ بولا کوئی آتشدان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر زرد موسم ہے
وہ بولا دافعِ یرقان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر کتنا پھیکا ہے
وہ بولا جو کہو تو پان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر کا میں قیدی ہوں
وہ بولا پھر تو میں تاوان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر کتنا ظالم ہے
وہ بولا اب کوئی انسان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر میں ہے بزنس ٹھپ
وہ بولا بیچنے ایمان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر اب نہیں جاتا
وہ بولا ڈھیٹ سا مہمان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر ہےوفا بھیجو
وہ بولا میں سیاستدان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر میں انوکھا کچھ
وہ بولا صدرِ پاکستان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر منجمد سا ہے
وہ بولا اِک نیا بحران بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر بھی قیامت ہے
وہ بولا اب کے میں عمران بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر ہے اور عابی چُپ
وہ بولا پھر تو میں دیوان بھیجوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی
وہ بولا جو کہو تو پان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر کا میں قیدی ہوں
وہ بولا پھر تو میں تاوان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر کتنا ظالم ہے
وہ بولا اب کوئی انسان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر میں ہے بزنس ٹھپ
وہ بولا بیچنے ایمان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر اب نہیں جاتا
وہ بولا ڈھیٹ سا مہمان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر ہےوفا بھیجو
وہ بولا میں سیاستدان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر میں انوکھا کچھ
وہ بولا صدرِ پاکستان بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر منجمد سا ہے
وہ بولا اِک نیا بحران بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر بھی قیامت ہے
وہ بولا اب کے میں عمران بھیجوں گا
کہا میں نے دسمبر ہے اور عابی چُپ
وہ بولا پھر تو میں دیوان بھیجوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں