جمعرات، 3 دسمبر، 2015

کہا میں نے دسمبر تنگ کرتا ہے
وہ بولا کوئی آتشدان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر زرد موسم ہے
وہ بولا دافعِ یرقان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر کتنا پھیکا ہے
وہ بولا جو کہو تو پان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر کا میں قیدی ہوں
وہ بولا پھر تو میں تاوان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر کتنا ظالم ہے
وہ بولا اب کوئی انسان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر میں ہے بزنس ٹھپ
وہ بولا بیچنے ایمان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر اب نہیں جاتا
وہ بولا ڈھیٹ سا مہمان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر ہےوفا بھیجو
وہ بولا میں سیاستدان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر میں انوکھا کچھ
وہ بولا صدرِ پاکستان بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر منجمد سا ہے
وہ بولا اِک نیا بحران بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر بھی قیامت ہے
وہ بولا اب کے میں عمران بھیجوں گا

کہا میں نے دسمبر ہے اور عابی چُپ
وہ بولا پھر تو میں دیوان بھیجوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

LinkWithin

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...