اِس دیس کی پیشانی پہ آزاد لِکھا ہے
ہر ٹھیلے پہ زنجیر کے زیور کی صدا ہے
ہر سِمت مَچا شور کہ گُستاخ ہے پکڑو
میں نے تو فقط پُوچھا تھا کیا آج ہوا ہے
...................
ہر ٹھیلے پہ زنجیر کے زیور کی صدا ہے
ہر سِمت مَچا شور کہ گُستاخ ہے پکڑو
میں نے تو فقط پُوچھا تھا کیا آج ہوا ہے
...................
عابی مکھنوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں