فلک سے اُتری صدا کو سمجھو یہیں کہیں ہے وہ صبح ِ روشن
اُٹھو کہ توڑیں غُرورِ ِ ظُلمت اُٹھو کہ شب کو زوال بخشیں
اُٹھو کہ سچ کو جہاں میں بوئیں اُٹھو کہ راہِ وفا ہے سُونی
لپٹ کے قدموں سے روئے منزل جُنوں کو ایسا کمال بخشیں
.....................
عابی مکھنوی
اُٹھو کہ توڑیں غُرورِ ِ ظُلمت اُٹھو کہ شب کو زوال بخشیں
اُٹھو کہ سچ کو جہاں میں بوئیں اُٹھو کہ راہِ وفا ہے سُونی
لپٹ کے قدموں سے روئے منزل جُنوں کو ایسا کمال بخشیں
.....................
عابی مکھنوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں