جمعہ، 9 اکتوبر، 2015

سُنا ہے وقت مرہم ہے جو بھر دیتا ہے زخموں کو
تو کیا ہو گا ہمارا پھر ہمیں زخموں کی عادت ہے

سنو ہمدم یہ منزل ہے مبارک ہو تمھیں منزل
ہمیں جانا ہے واپس پھر ہمیں رستوں کی عادت ہے

سُنو اے جاگنے والو !! ذرا کم شور !! سونا ہے
تمھیں ہو گی حقیقت کی ہمیں خوابوں کی عادت ہے

ہماری دوست دشمن سب سے محفل خوب جمتی ہے
ہمیں اچھے بُرے جیسے بھی ہوں !! لوگوں کی عادت ہے

دعا ہو یا وہ گالی ہو برا بر لطف مِلتا ہے
وہ میٹھے ہوں یاکڑوے ہوں ہمیں لفظوں کی عادت ہے

تمھیں ہو گی گریباں تار کر کے خاک اُڑانے کی
ہمیں صحرا بسانے ہیں ہمیں چشموں کی عادت ہے

یہ دیکھو نِیل چہرے پر یہ دیکھو سُرخی آنکھوں میں
نہیں !! سب ٹھیک ہے بس یُونہی !! کُچھ رنگوں کی عادت ہے
..................
عابی مکھنوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

LinkWithin

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...