جمعہ، 9 اکتوبر، 2015

خودی کا فلسفہ سن کر دعائیں کانپ اٹھتی ہیں
چراغ دل کی حدت سے ہوائیں کانپ اٹھتی ہیں

سلاخیں اپنے زنداں کی ذرا مضبوط رکھنا تم
کہ شاہیں پھڑپھڑائے تو فضائیں کانپ اٹھتی ہیں

ہمیں مصلوب کرکے بھی بہت مایوس ہوگے تم
ہماری مسکراہٹ پر سزائیں کانپ اٹھتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

LinkWithin

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...